وظیفہ نے کمال کردکھایا‘ آپ بھی پڑھیں اور مایوسی کو بالکل بھول جائیں
ہر انسان کی زندگی میں کوئی نہ کوئی پریشانی ہوتی ہے کوئی کم تو کوئی زیادہ اگر خدا پر اور اس بات پر پورا یقین ہوکہ اللہ تعالیٰ ہماری اس پریشانی کو دور کرے گا تو یقین مانیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے اپنے کرم سے اس کی پریشانی ختم کرتے ہیں۔ آج جو میں آپ کو بتانے والی ہوں اسے سن کر دکھ بھی ہوگا اور خوشی بھی۔ دکھ اس بات کا ہے جن معالجین کو ہم لوگ سب کچھ سمجھتے ہیں جیسے کہ ہر بیماری کا علاج ہی ان کے پاس ہے ہر مریض جو یہ سمجھتا ہے کہ اس کیلئے ڈاکٹر ہی سب کچھ ہے تو یہ ان کیلئے میرا پیغام ہے کہ جو مایوس ہو کسی بھی وجہ سے کسی بھی بیماری کی وج سے تو ان کیلئے حیرت انگیز وظیفہ ہے
اس وظیفہ کا مجھے میرے استاد صاحب نے بتایا استاد صاحب کو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اور کرم سے نوازے میں حاملہ تھی شروع کے دن تھے‘ میں بہت بیمار ہوگئی تھی الٹیاں بند ہونے کا نام نہیں لے رہی تھیں۔ دو مہینے تک میری حالت بہت خراب رہی‘ مجھے کراچی لے جایا گیا تو وہاں ڈاکٹر نے کہاکہ اس بچے کا بچنا بہت مشکل ہے آپ اسے ضائع کروا دو۔ دوسرا مہینہ تھا مجھے کچھ ہوش نہیں تھا کہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے ہر ڈاکٹر کو دکھادیا اس وقت جس نے بھی مجھے دیکھا کہا کہ اس لڑکی کو بالکل ختم کرکے ا ٓپ ہمارے پاس لائے ہیں میری امی بہت پریشان ہوگئیں۔ ایک طرف میں اس حالت میں دوسری طرف میرے بچے کیلئے سب نے کہاکہ اسے ضائع کروادو۔ میں نے خدا سے رو رو کر اولاد مانگی تھی پھر میں وظیفہ پڑھتی‘ میری امی پڑھتی‘ اس طرح بہت پریشانی اور دکھی وقت گزر گیا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے اور میرے بچے کو ایک نئی زندگی دی۔ ایک مہینہ سکون اور خوشی کا گزار‘ میں چیک اپ کیلئے ڈاکٹر کے پاس گئی اس نے میرا الٹراسائونڈ کیا اور مجھے کہاکہ میں تمہیں ایک بات کہوں پریشان مت ہونا میں نے کہا جی کہیں‘ کہاں کہ آپ بچے کے سر میں پانی ہے اور اگر یہ بڑھ گیا تو خطرہ ہے کہ بچہ صحیح نہیں ہوگا۔ آپ ایک مہینے بعد آنا پھر دیکھتے ہیں کم ہوا ہے یا نہیں اس کا کوئی علاج بھی نہیں میں حد سے زیادہ پریشان ہوگئی کسی بھی چیز میں دل نہیں لگ رہا تھا۔ میں کراچی گئی وہاں دکھایا تو وہاں کی بہت بڑی ڈاکٹر تھیں انہوں نے تو ایک نئی بات کی کہ دماغ میں ایک ہڈی چھوٹی ایک بڑی ہے‘ آپ ایک مہینے بعد آنا پھر بتائیں گے کیا کرنا ہے۔ اس پریشانی کے ساتھ میں نے بڑی مشکل سے ایک مہینہ گزارا اور پھر سے کراچی گئی‘ دوبارہ الٹرا سائونڈ کروایا۔ پھر ڈاکٹر نے کہاکہ آپ اس بچے کوضائع کروادیں یہ ٹھیک نہیں ہوگا۔ میں نے کہا نہیں میں کسی اور کو دکھاتی ہوں‘ وہاں میں نے کئی بڑی ڈاکٹروں کو دکھایا کسی نے کہا دل میں سوراخ ہے‘ کسی نے کہا دماغ میں پانی ہے‘ کسی نے کچھ کہا اور کسی نے کچھ کہا۔ مجھے ہسپتال میں ایڈمٹ کرلیا‘ میں بہت پریشان تھی میری امی بھی پریشان ہوگئیں۔ میں نے ڈاکٹر سے کہا مجھے ایک بار گھر جانا ہے میں کل آئوں گی‘ بہت مشکل سے میں گھر آئی‘ رو رو کر میرا برا حال ہوگیا کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کروں۔ میری کزن بھی ڈاکٹر ہیں میں نے ان سے پوچھا سب نے یہی بات کہی۔ میں بہت مایوس ہوگئی تھی سب گھر والوں نے مجھے سمجھایا کہ ڈاکٹر کہہ رہے ہیں مان لو مگر میں نے کہانہیں ایک بار میں اپنی کوشش کرنا چاہتی ہوں۔ میں گھر آگئی اور میں نے استاد صاحب سے پوچھا (مجھے جب بھی پریشانی ہوتی ہے میں اپنے استاد صاحب سے پوچھتی ہوں وہ مجھے بہت اچھا مشورہ دیتے ہیں اور بہت اچھا وظیفہ بتاتے ہیں) انہوں نے مجھے کہا آپ پریشان مت ہو دل سے اللہ پر یقین کرکے یہ وظیفہ
جتنا ہوسکے پڑھو۔ میں نے یہ وظیفہ پڑھا سوا لاکھ مرتبہ پڑھا‘ بہت دعا کی پھر کسی نے کہا حیدرآباد کی ایک بڑی ڈاکٹر ہے اسے دکھائو۔ میں وہاں گئی بہت مشکل سے اس کا ٹائم ملا انہوں نے میری رپورٹ دیکھیں اور میری امی اور میرے شوہر کو بلایا اور کہا آپ لوگ اس بات کو سمجھ لیں کہ یہ بچہ اگر پیدا بھی ہوگیا تب بھی یہ عام بچوں کی طرح نارمل نہیں ہوگا باقی آپ لوگوں کی مرضی ہے۔ آٹھواں مہینہ تھا میں بہت زیادہ پریشان ہوگئی پھر وہاں ایک اور ڈاکٹر کو دکھایا بہت زیادہ مشہور اور اچھی ڈاکٹر ہے۔ اس نے میری رپورٹ دیکھی اور ٹیبل پر میری فائل پھینکی اور کہا آپ کیا دکھانے آئی ہیں؟ آپ اپنے شوہر سے پوچھ لیں کہ کب آنا ہے‘ آجانا ہم بچہ ضائع کردیں گے۔ ڈاکٹر کو امی نے کہاکہ ہم لوگ وظیفہ کررہے ہیں دعا کریں گے سب ٹھیک ہوجائے گا تو وہ ہنسی اور کہا جو کمی ہے وہ رہے گی وہ ختم نہیں ہوگی چاہے کچھ بھی کرلیں۔ میں پھر سے سوچ میں پڑ گئی نہ بھوک لگتی تھی نہ نیند آتی تھی‘ دن رات دکھ اور
سوچ کہ میرا کیا ہوگا۔ میرے سسرال والوں نے اور میرے شوہر نے ہمت دی اور کہا تم اللہ پر یقین کرو اور بس دعا کرو۔ میں نے دوبارہ استاد صاحب سے بات کی تو انہوں نے کہا یہ وظیفہ پڑھتی رہو سب ٹھیک ہوجائے گا۔ میں نے اور اس نے واپس یہ وظیفہ پڑھوایا سوا لاکھ پڑھ کر ہم لوگ نواب شاہ گئے وہاں دکھایا تو ڈاکٹر نے کہا سب کچھ بالکل ٹھیک ہے اور بچہ بھی ماشاء اللہ بالکل ٹھیک ہے۔ مجھے بے حد خوشی ہوئی یقین نہیں آرہا تھا کہ یہ سب ٹھیک ہوگیا پھر تسلی کیلئے ہم لوگ حیدر آباد گئے وہاں دکھایا تو ڈاکٹر نے رپورٹ دیکھی تو کہا یہ سب آپ کو کس نے کہا بچہ تو بالکل ٹھیک ہے اس میں تو کوئی بھی کمی نہیں ہے۔ ہم سب لوگ بہت خوش تھے‘ یہ سب کچھ وظیفہ کی برکت سے ہوا تھا اتنا بڑا کرشمہ کہ کسی کو یقین نہیں تھا کہ ایسا ہوگا۔ اگراللہ تعالیٰ کی ذات پر یقین رکھ کر دل سے دعا کی جائے تو اللہ تعالیٰ دعا ضرور قبول کرتا ہے۔ ہم لوگ ڈاکٹروں کو پیسے بھی دیتے ہیں اور اتنے پریشان بھی ہوتے ہیں اور کچھ ملتا بھی نہیں۔ اگر اتنے پریشان ہوکر اللہ سے مانگیں تو کبھی مایوس نہیں ہوں گے‘ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میرا پیارا سا بیٹا ہوا اور ہم سب بہت خوش ہوئے۔ استاد صاحب نے اس کا نام ’’محمد مکی‘‘ رکھا‘ بہت ہی پیارا نام اور ماشاء اللہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے بہت ہی عقلمند اور پیارا بچہ ہے‘ تین ماہ کا بچہ اللہ اللہ بولنے لگ گیا‘ یہ سب کچھ دعا اور وظیفہ سے ہوا ہے۔ بے شک اللہ کے کلام میں بہت برکت ہے۔ یہ سارا واقعہ بتانے کا صرف یہ مقصد تھا کہ ہرچیز اور ہر بیماری کا علاج اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے تو پھر ہم کیوں معمولی معمولی بات کیلئے معالجین کے پاس جاتے ہیں‘ بے شک علاج سنت رسول ﷺ ہے مگر کچھ کوشش انسان کو بھی کرنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ قادر ہے‘ اپنی قدرت سے بڑی سے بڑی مشکل آسان کرتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں